ٹرمپ افغان امن معاہدہ ختم بھی کر سکتے ہیں امریکی صدر سے کچھ بھی توقع کی جا سکتی ہے،معاہدے کو ڈونلڈ ٹرمپ سے خطرہ ہے۔ماہر افغان امور رحیم اللہ یوسف زئی کی گفتگو
لاہور (29 فروری 2020ء) ماہر افغان امور رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ طالبان کے ساتھ افغان امن معاہدہ ختم بھی کر سکتے ہیں۔امریکا اور طالبان افغانستان میں امن کے قیام کے لیے تاریخی معاہدے پر آج دستخط ہوں گے جس کے نتیجے میں دہائیوں سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اسی حوالے سے ماہر امور رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کو ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی خطرہ ہے۔
ٹرمپ امریکین حالات کے مطابق معاہدہ ختم بھی کر سکتے ہیں۔،ان سے کوئی بھی توقع کی جا سکتی ہے۔انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا کہ افغانستان کے سیاسی بحران کی وجہ سے بھی اس معاہدے کو آگے بڑھنے میں مشکل ہو سکتی ہے۔خیال رہے کہ افغانستان میں دو دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان گزشتہ ایک برس سے مذاکرات جاری ہیں جن میں درمیان میں تعطل بھی آیا، لیکن پھر دوبارہ آغاز ہوا اور اب ایک ہفتے کی جنگ بندی کی کامیابی کی صورت میں معاہدے کو حتمی شکل دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کی جنگ بندی سے یہ ظاہر ہوگا کہ طالبان کا اپنے جنگجوں پر کنٹرول ہے اور معاہدے کی کامیابی کے لیے سنجیدہ ہیں جبکہ معاہدے کے بعد واشنگٹن، افغانستان سے اپنے فوجیوں کی نصف تعداد کم کرے گا جو اس وقت 12 ہزار سے 13 ہزار تک ہے۔ امریکا اور طالبان کی جانب سے معاہدے کے لیے رضامندی کے اعلان پر عالمی برادری کی جانب سے خیرمقدمی کے بیانات سامنے آئے ہیں اور نیٹو کا کہنا تھا کہ معاہدے سے افغانستان میں امن کے لیے راستہ ہموار ہوگا۔
پاکستان نے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا اور دونوں فریقین کی جانب سے معاہدے کے حوالے سے بیان کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔افغانستان میں گزشتہ 18 برس سے جنگ جاری رہے اور اس وقت امریکا کے 13 ہزار اور نیٹو کے ہزاروں فوجی موجود ہیں جو 11 ستمبر 2001 میں امریکا میں ہونے والے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی
0 Comments