نئی دہلی میں مسلمانوں کی نسل کشی اور وحشیانہ قتل وغارت،امریکہ بھی میدان میں آ گیا

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے ایلس ویلز نے لکھا کہ نئی دہلی میں ہونے والی قتل و غارت تشویش ہے، ہماری ہمدردیاں ہمدردیاں مرنے والوں کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔بیورو آف ساتھ ایشین افیئرز نے کہا کہ فریقین امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے تحمل کا مظاہرہ کریں، لوگوں کو پر امن مظاہرے کا حق ملنا چاہئے۔اس سے قبل امریکا میں عالمی سطح پر مذہبی آزادی کے نگراں ادارے یونائٹیڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) نے نئی دہلی میں ہونے والے مسلم مخالف فسادات پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ بلا امتیاز مذہب و ملت تمام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔یو ایس سی آئی آر ایف کے سربراہ ٹونی پریکسن کا کہنا تھا کہ دہلی میں جاری تشدد اور مسلمانوں پر حملے، ان کی عبادت گاہوں، مکانات اور دکانوں پر حملوں کی اطلاعات بہت پریشان کن بات ہے۔ کسی بھی ذمے دار حکومت کے سب سے اہم فرائض میں سے بلا امتیاز مذہب و ملت اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ ہم بھارتی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ مسلمانوں اور ان افراد کے تحفظ کے لیے سنجیدہ کوششیں کرے جنہیں ہجوم نشانہ بنا رہے ہیں۔خارجی امور سے متعلق امریکی کمیٹی نے بھی دہلی کے مذہبی نوعیت کے فسادات پرگہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام افراد کے تحفظ کو یقین بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔کمیٹی نے اپنے بیان میں کہنا ہے کہ جمہوریت میں احتجاج ایک کلیدی حق ہے لیکن پرامن طریقے سے ہونا چاہیے اور پولیس کو سبھی کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے۔واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی سینیٹر ایلزیبتھ وارین نے بھی بھارت پر یہ کہہ کر نکتہ چینی کی تھی کہ پر امن مظاہرین کے خلاف 

تشدد کو کبھی برداشت نہیں کیا جائے گا




Post a Comment

0 Comments