عمران خان کی حکومت کو گھر بھیجنے کا فیصلہ کیا جا چکا تھا پی ٹی آئی حکومت کی تبدیلی کا طریقہ کار اور وقت کا تعین بھی کر لیا گیا لیکن پھر عمران خان سمجھ گئے اور آخری موقع سمجھ کر کام کرنے کی ٹھان لی۔ حبیب اکرم


لاہور  معروف صحافی حبیب اکرم کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت بننے کے ایک ماہ بعد ایک سرکاری افسر سے ملاقات ہوئی اور ان سے حکومت سے متعلق پوچھا تو اس نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے لوگ اتنے کم فہم ہیں جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ان لوگوں نے خود کو درست نہ کیا تو جلد ہی گھر بھیج دئیے جائیں گے۔
اور ایسا چند ہی دنوں میں ثابت ہونے لگا۔ان صاحب نے بھی وقت سے قبک ریٹائرمنٹ لے لی تھی اور چند ماہ گزرنے کے بعد ہی تحریک انصاف کی حکومت کا متبادل ڈھونڈنا شروع کر دیا گیا۔حکومت کو گھر بھیجنے کا طریقہ کار بھی طے کر لیا گیا تھا اور وقت کا تعین بھی کر لیا گیا تھا۔اُس منصوبے پر عمل ہوتا تو شاید اگلے ماہ تک نئے پاکستان کی کہانی پرانی ہو جاتی۔
لیکن جو طے کیا گیا تھا وہ نہ ہو سکا اور پی ٹی آئی کی حکومت منہ کے بل گرتے ہوئے بچ گئی۔جس طوفان میں پہلے پنجاب اور ہھر وفاق نے غرق ہونا تھا وہ تھم گیا،تاہم اس صورتحال کو سمجھ کر وزیراعظم نے حالات درست کرنے کی کوشش شروع کر دی۔اور اب ان کی حکومت کچھ کرتے ہوئے دکھائی دے رہی ہے۔حبیب اکرم نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کی ٹیم کی ابھی بھی پرفارمنس زیرو ہے لیکن عمران خان اپنی بھرپور توانائی لگا رہے ہیں تاکہ معاملات کو بہتری کی طرف لے کر جایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے احتساب کا نعرہ لگا کر الیکشن تو جیت لیا لیکن یہ ایک سیاسی حربہ تھا اور آخر پر پی ٹی آئی حکومت کو بھی نیب قوانین میں ترمیم کرنا پڑی۔احتساب کا شور ایک سیاسی حربہ تھا جسے اپوزیشن کو دفاعی پوزیشن پر لانا پڑا۔حبیب اکرم نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے گذشتہ ڈیڑھ سال میں جو کارگردگی دکھائی اس کے بعد وہ خود بلدیاتی الیکشن سے ڈرنے لگ گئے ہیں۔لیکن بلدیاتی الیکشن بھی عمران خان کا کچھ نہیں بگاڑ سکت

Post a Comment

0 Comments